مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے تقریباً 11 ماہ قبل شروع کی گئی فوجی مہم کے ذریعے جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حماس کے خلاف نہیں بلکہ فلسطینیوں کے خلاف جنگ ہے۔
مائیکل مارٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ شہری شہادتوں کی شرح غیر معقول اور تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے۔ یہ فیصلہ یورپی یونین کو صہیونی حکومت کے خلاف کارروائی کرنے کا جواز فراہم کرتی ہے۔
مارٹن نے نامہ نگاروں کو مزید بتایا کہ یہ ہمارے لیے بالکل واضح ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے آئرلینڈ کی حمایت کرتے ہوئے وزراء پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی کابینہ کے بعض ارکان پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ اسرائیلی وزراء فلسطینیوں کے خلاف نفرت انگیز اور ناقابل قبول بیانات دے رہے ہیں اور ایسی چیزیں تجویز کر رہے ہیں جو واضح طور پر بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں۔
یاد رہے کہ صہیونی انتہا پسند وزیر خزانہ اسموٹریچ نے کہا تھا کہ جب تک سات اکتوبر کے یرغمالی آزاد نہیں ہوتے غزہ کے بیس لاکھ شہریوں کو قحط اور بھوک میں مبتلا کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ